recent posts

banner image

مجھ کو معلوم نہیں ہجر کے قاتل لمحے



مجھ کو معلوم نہیں ہجر کے قاتل لمحے

تو نے کس آگ میں جل جل کے گذارے ہوں گے

کبھی لفظوں میں تھکن تو نے سمیٹی ہو گی

کبھی کاغذ پہ فقط اشک اتارے ہوں گے

یہ بھی ممکن ہے کہ گذرا ہو ا لمحہ لمحہ

جس کو میں آج بھی سینے سے لگا رکھتا ہوں

تیرے نزدیک فقط یاد کی پر چھائی ہو

دور کی جیسے تری اس سے شنا سائی ہو

جس طرح دھوپ دسمبر کی دریچے سے لگی

بے ارادہ کہیں آنگن میں اتر آئی ہو

جیسے محفل میں کسی شخص کی تنہائی ہو

عاطف سعیدؔ

مجھ کو معلوم نہیں ہجر کے قاتل لمحے مجھ کو معلوم نہیں ہجر کے قاتل لمحے Reviewed by Unknown on June 02, 2017 Rating: 5

No comments:

Powered by Blogger.