آج یاد بہت وہ آۓ ہیں
ہم دل کو بھی سمجھاۓہیں
وصل کی دھوپ نہ چڑھتی لوگو
اور ہجر کے لمبے ساۓ ہیں.
پلکیں بوجھل ہیں لیکن
لب پھر بھی مسکاۓ ہیں
آس ہے تجھ سے ملنے کی
امید پہ جیتے جاۓ ہیں
کیا بتائیں سبب سرخی کا
کہ ہر شب نین جگا ئے ہیں
دل میں جگا ہے درد مسلسل
پل پل وہ تڑ پاۓ ہیں
ہم آج تلک اپنی چاہت
تجھ سے بھی چھپاۓ ہیں
آج یاد بہت وہ آۓ ہیں
آج یاد بہہت وہ آۓ ہیں..!
آج یاد بہت وہ آۓ ہیں از گل بشرہ Aj yad boht woh aaey hen by Gul Bashra
Reviewed by Unknown
on
December 27, 2017
Rating:
No comments: